عَنْ عَبدِالرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ قُرَادٍ أنَّ النَّبیَّﷺ تَوَضَّأَ یَوْمًا، فَجَعَلَ أصْحَابُہٗ یَتَمَسَّحُوْنَ بِوَضُوْئِہٖ۔ فَقَالَ لَہُمْ النَّبِیُّﷺ: ’’مَا یَحْمِلُکُمْ عَلٰی ھٰذَا؟‘‘ قَالُوْا: حُبُّ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ۔ فَقَالَ النَّبیُّﷺ: ’’مَنْ سَرّہٗ اَنْ یُّحِبَّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اَوْ یُحِبُّہُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ فَلْیَصْدُقْ حَدِیْثَہٗ اِذَا حَدَّثَ وَلْیُؤَدِّ اَمَانَتَہٗ اِذَا اؤْتُمِنَ، وَلْیُحْسِنْ جَوَارَ مَنْ جَاوَرَہٗ۔‘‘ (مشکوٰۃ، 4771)
(حضرت عبدالرحمن بن قُرادؓ سے روایت ہے کہ: ایک دن رسول اللہﷺ نے وضو کیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم آپؐ کے وضو کا پانی لے لے کر چہرے اور بدن پر ملنے لگے۔ نبیؐ نے ان سے پوچھا: ’’ایساکرنے پر تمھیں کس چیز نے آمادہ کیا؟‘‘ صحابہؓ نے عرض کیا کہ: اللہ اور اس کے رسولؐ کی محبت نے۔ اس پر نبیؐ نے فرمایا: ’’جس کو اللہ اور اس کے رسولؐ سے محبت کی تمنا ہو، یا یہ چاہتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسولؐ اس سے محبت کریں، اسے چاہیے کہ جب بات بیان کرے تو سچی گفتگو کرے۔ اگر اس کے پاس کوئی امانت رکھوائے تو اس کی پاسداری کرے۔ او رجو اس کا پڑوسی ہو، اس کے ساتھ اچھا سلوک کرے‘‘۔)
زیرِنظر حدیث میں محبتِ رسولﷺ کا معیار یہ ذکر کیاگیا ہے کہ انسان کی عملی زندگی رسول اللہﷺ کی ہدایات اور سیرت کے تابع ہوجائے۔ اس ضمن میں نبی اکرمﷺ نے تین باتوں کو بہ طورِ خاص ذکر کیا ہے: (1) ’سچ بولنا‘: یہ ایک ایسا خُلق ہے جو بہت سی نیکیوں کی بنیاد اور اہلِ ایمان کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ رسول اللہﷺ نے سچائی کو اپنی محبت کا معیار بناکر اس کی اہمیت کو مزید اُجاگر کردیا ہے۔ (2) محبتِ رسولؐ کا دوسرا معیار آپؐ نے ’امانت کی حفاظت‘ بتایا۔ امانت کے ساتھ انسان کو عموماً اُنس ہوجاتا ہے۔ بعض اوقات اس کے ساتھ ضرورت بھی وابستہ ہوتی ہے۔ جب مالک اس امانت کو واپس لینا چاہتا ہے تو انسان کا نفس رُکاوٹ بنتا ہے۔ حُبِّ رسولؐ کا تقاضا ہے کہ انسان اپنے نفس کی خواہش کو قربان کرے اور امانت واپس لوٹا دے۔ (3) حُبِّ رسولؐ کا تیسرا معیار رسول اللہﷺ نے ’پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک‘ بتایا ہے۔ یہ خُلق انسان کے عمدہ اَخلاق کا مظہر ہے۔ یہ ایک دن کا نہیں، بلکہ زندگی بھر کا معاملہ ہے۔ بعض اوقات اس حوالے سے اپنے حقوق بھی چھوڑنے پڑتے ہیں۔ بے لوثی اور ایثار اس خُلق کا خاصا ہے۔ اس عالی ظرفی کی بنا پر اسے حُبِّ رسولﷺ کی علامت قرار دیا گیا ہے۔
حُبِّ رسولﷺ کا یہ معیار کہ کچھ نمائشی چیزیں اختیار کرلی جائیں، یا محض عقیدت کی بنیاد پر کچھ کام کرلیے جائیں، مثلاً مخصوص لباس اختیار کرنا، کھانے پکا کر تقسیم کرنا، محفلیں منعقد کرنا وغیرہ، لیکن جب حق گوئی کا موقع آئے تو عذر پیش کیا جائے۔ امانت میں خیانت عادت ہو اور ہمسائے کے حقوق کی بالکل پرواہ نہ ہو تو پھر حُبِّ رسولﷺ کے نام سے یہ اُمور نمائشی محسوس ہوتے ہیں۔ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Tags
Maulana Dr Muhammad Nasir
پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔ "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
Related Articles
معاہدۂ حِلفُ الفُضول کی اہمیت
عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بنِ عَوْفٍ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ’’شَھِدْتُ غُلَاماً مَعَ عُمُومَتِی حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ فَمَا اُحِبُّ أَنَّ لِی حُمْرَالنَّعَمِ وَ انّی أَنْکُثُہُ‘‘۔ (حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے م…
مؤمنانہ فراست کا تقاضا
عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِی اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ: ’’لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ‘‘۔ (صحیح البخاری: 6133) (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ …
عذابِ جہنم سے بچانے والے اعمال
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ’’أَلا أُخْبِرُکُمْ بِمَنْ یَحْرُمُ عَلَی النَّارِ، أو بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَیْہِ النَّارُ؟ عَلٰی کُلِّ قَرِیْبٍ، ھَیِّنٍ، سَھْلٍ‘‘۔ (ال…
روزے اور قرآن کی بندے کے حق میں سفارش
عَنْ عبد اللّٰہ ابن عمرؓ أنّ رسول اللّٰہ ﷺ قال: ’’الصّیامُ والقرآن یُشَفِّعان یوم القیامۃ للعبد۔ یقول الصّیام: أی ربِّ! منعتُہ الطّعام والشّہوۃ، فشَفِّعْنی فیہ، و یقول القرآن: منعتُہ…