حضرت ولید بن عقبہ بن ابی معیط اُموی قرشی رضی اللہ عنہٗ حضرت عثمان بن عفان کے اَخیافی (ماں شریک) بھائی ہیں، حضور اکرم ﷺ اور حضرت علی رضی اللہ عنہٗ کی پھوپھی زاد بہن کے بیٹے ہیں، گویا ان کے بھانجے ہیں۔ حضرت ولیدؓ نے نوجوانی میں فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا اور عظیم ماحول میں تربیت و ترقی حاصل کی۔ آپؓ قریش میں کریم النفس، ظریف الطبع، حلیم، بہادر، ادیب اور پسندیدہ شعرا میں شمار ہوتے تھے۔ اپنی ذاتی و طبعی لیاقت پر کئی اوصاف کے مالک تھے۔ آپؓ حضرت ابوبکر صدیقؓ وحضرت عمرفاروقؓ کے دورِ خلافت میں اہم ذمہ دار اور معتمد لوگوں میں سے ایک تھے ۔
حضرت ولیدؓ نے عہد صدیقی میں۱۲ھ (633ء) میں ہونے والے ’’معرکہ مذار‘‘ میں جنگی حالات کے متعلق خفیہ خطوط پہنچانے کی ذمہ داری نبھائی۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنے ایک لشکر کے قائد عیاض کی مدد کے لیے آپؓ کو بھیجا۔۱۳ھ میں بنو قضاعہ کے صدقات کی وصولی پر مامور ہوئے۔ بہ حیثیت کمانڈر مشرقی اُردن کی طرف گئے۔
پھر دور فاروقی میں۱۵ھ میں بلاد بنو تغلب اور جزیرۃ العرب کے امیر مقرر ہوئے۔ اپنی امارت کے دور سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس علاقے میں جہادی اور دعوتی سرگرمیوں کے ذریعے یہاں کی اقوام سے مکالمے کا حکیمانہ طریقہ اختیار کر کے انھیں قبولِ اسلام پر آمادہ کر لیا۔ عہدِ عثمانی میں حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کو ولایتِ کوفہ سے معزول کرکے حضرت ولیدؓ کو آپؓ کی تابناک ماضی اور عسکری و انتظامی صلاحیتوں اور خدمات کی وجہ سے کوفہ کا گورنر بنایا گیا۔ آپؓ ہر دل عزیز، نرمی برتنے والے گورنر تھے۔ گورنری کا 5 سالہ دور گزارا اور کبھی ان کے دروازے پر دربان مقرر نہیں ہوا۔ ہر کسی کو بلا روک ٹوک اندر آنے کی اجازت تھی۔ آپؓ کی معزولی پر لونڈیوں نے ماتم کیا کہ ولیدؓ لونڈیوں، غلاموں میں بھی اَموال تقسیم کرتے تھے۔ دورِ عثمانی کی فتوحات میں آپؓ کا اہم کردار رہا۔
آذربائیجان اور ’’رے‘‘ کے علاقے حضرت ولیدؓ نے دوبارہ فتح کیے اوریہ کوفہ کے زیر انتظام رہے۔ امام شعبیؒ کے سامنے کسی نے مَسلَمَہ بن عبد الملک کی جنگی کامیابیوں کا ذکر کیا تو امام شعبیؒ نے کہا: کاش تم ولیدؓ کی امارت اور غزوات دیکھ لیتے۔ وہ جب تک گورنر رہے نہایت کامیابی سے جہاد کرتے رہے۔ وہ کبھی کمزور نہ پڑے اور نہ کسی نے ان کے خلاف بغاوت کی جرأت کی۔ آپؓ پر کوفہ کی سازشی قوت نے شراب پینے کا جھوٹا الزام لگایا اور اس پر آپؓ کے خلاف جھوٹی گواہی دی، جس پر آپؓ کو شراب کی حد لگائی گئی اور معزول کردیا گیا، جب کہ آپؓ نے قسم اُٹھا کر انکار کیا اور اصل صورتِ حال سے آگاہ بھی کیا۔ حضرت عثمانؓ نے فرمایا: ’’ہم حدودُ اللہ کا نفاذ کریں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا اپنے جرم کی پاداش میں جہنم میں جائے گا، لہٰذا میرے بھائی صبر کرو!‘‘۔ حضرت ولیدؓ نے شہادتِ عثمانؓ کے بعد جزیرے کے علاقے رقہ میں اپنی زرعی زمین پر زندگی بسر کی جوکہ دورِ فاروقی میں فتح ہوئی تھی۔۶۱ھ میں اسی جگہ آپؓ نے وفات پائی۔ (اسد الغابہ، طبری، الاصابہ )
Tags
Maulana Qazi Muhammad Yousuf
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
Related Articles
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
ابو عمارہ، سیّدِ شہدا ء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ
ابو عمارہ، سیّدِ شہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہٗ مہاجرینِ اوّلین میں سے ہیں۔ آپؓ رسول اللہ ﷺ کے چچا، رضاعی بھائی اور آپؐ سے صرف دو سال بڑے تھے، گویا آپؐ کے ہم عمر تھے۔ حضرت ح…
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …