حضرت اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا‘ حضور اقدس ﷺ کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ آپؓ بعثتِ نبویؐ سے 6 سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ حضوؐر کے اعلانِ نبوت کے بعد اسلام قبول کرنے والی خواتین میں اپنی والدہ حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ کے ساتھ اپنی بہنوں اور دیگر اسلام قبول کرنے والی خواتین کے ساتھ نبی اکرمؐ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ گہوارۂ نبویؐ میں علم و اَخلاق اور پیکر ِحسنِ حیا کے عمدہ فطری ماحول میں پروان چڑھیں۔ تمام انسانی، دینی اور نسوانی خوبیوں کی حامل تھیں۔ مکی زندگی کی مشکلات میں دینِ حق اور اجتماعی تحریک میں صحابہ کرامؓ اور اہلِ بیتِ نبی کریمؐ میں صبر واستقامت کے ساتھ احیائے دین اور غلبۂ دین کی عظیم الشان جدوجہد میں اسوۂ کامل کا معیار ٹھہریں۔ حضوؐر کی معیت میں خاندان کے ساتھ تین سال کے قریب شعبِ ابی طالب کی مشکلات جھیلیں اور مکہ کے مشرکانہ نظام کے ظلم کا شکار رہیں۔
حضرت اُم کلثومؓ اپنی ماں حضرت خدیجہؓ کے ساتھ بہت مشابہت رکھتی تھیں۔ ان کے دل کاسرور اور آپﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک تھیں۔ اپنی دونوں بڑی بہنوں کی شادی کے بعد گھریلو سرگرمیوں میں ماں کا ہاتھ بٹاتیں اور اباجان کی آنکھوں میں مقامِ صدق و حیا کی تصویر تھیں۔ مکی زندگی کے آخری سالوں میں ماں کی جدائی کا صدمہ برداشت کیا۔ آپ ؐ اپنے دینی وعلمی کاموں کے ساتھ ساتھ بیٹیوں کا خیال بھی رکھتے تھے۔ ایک طرف سیّدہ اُم کلثوم ہیں، دوسری طرف جنت کی عورتوں کی سردار سیّدہ فاطمہؓ ہیں۔ گھریلو امور میں نگرانی، مشاورت، حفاظت، رہنمائی کے حوالے سے آپؐ اپنی بیٹیوں کے دلوں کی آواز شدت سے محسوس فرماتے اور ان کو اپنی شفقت سے فیضیاب فرماتے۔
حضرت اُمِ کلثومؓ کی نسبت ابولہب کے بیٹے عتیبہ کے ساتھ طے تھی۔ اس نے محض حضوؐر کو دُکھ پہنچانے کے لیے رخصتی سے قبل ہی حضرت اُمِ کلثومؓ کو طلاق دے دی۔ حضور اقدسؐ کی دوسری صاحبزادی حضرت سیّدہ رُقیہؓ حضرت عثمانؓ کے نکاح میں تھیں، ان کی وفات کے بعد ربیع الاوّل۳ہجری میں آپؐ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے سابقہ مہر کی مقدار پر حضرت اُم کلثومؓ کا نکاح بھی حضرت عثمانؓ سے نکاح کردیا۔ حضرت اُمِ کلثومؓ کی کوئی اولاد نہ ہوئی۔ 6 سال تک حضرت عثمانؓ کے ساتھ خوشگوار گھریلو زندگی بسر کرنے کے بعد شعبان۹ہجری میں حضرت اُم کلثومؓ کاانتقال ہوگیا۔ آپؓ کے غسل و کفن کے انتظامات کی حضوؐر نے خود نگرانی فرمائی، خود نمازِ جنازہ پڑھائی اورآپؓ کی مغفرت کی دعا مانگی۔ تمام صحابہ کرامؓ نے نمازِ جنازہ میں شرکت کی ۔ آپؓ کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی۔
سیّدہ اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات کا آپؐ کو سخت ملال ہوا۔ ’’صحیح بخای‘‘ میں ہے کہ حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ ایک بار آپؐ ام کلثومؓ کی قبر پر تشریف فرما تھے اور آپؐ کی آنکھوں سے شدتِ غم کی وجہ سے آنسو جاری تھے۔
(ازالۃالخفاء عن خلافۃ الخلفاء، از امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ، ج 3، بناتِ اربعہ از مولانا محمد نافع)
Maulana Qazi Muhammad Yousuf
مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔ ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
Related Articles
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُمُّ المومنین حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد قریش کے چند مشہورِ زمانہ سخی افراد میں سے تھے۔ آپ کی والدہ عاتکہ بنت عامر کنانیہ تھیں، جن کا تعلق معزز قبیلہ بنوفراس …
خلافتِ راشدہ کے نظام میں وسیع تر بامعنی مشاورت اور آج کی جمہوریت
وطنِ عزیز کی سیاست اپنے روز ِقیام ہی سے مختلف نعروں سے عبارت رہی ہے، جیساکہ ہم نے گزشتہ ماہ کے شذرات میں یہاں اسلامی نظام کے نمائشی نعروں کے برعکس چند سنجیدہ گزارشات …
حضرت ثابت بن قیس بن شماس اَنصاریؓ ’خطیبُ النبیؐ‘
حضرت ثابت بن قیس بن شماس خزرجیؓ اَنصار کے اور رسول اللہ ﷺ کے ’’خطیب‘‘ کے لقب سے ملقب تھے۔ فصاحت و بلاغت اور خطابت میں آپؓ کو بڑی مہارت حاصل تھی، اس …
Hazrat Hakeem ibn Hizam al-Qurashi al-Asadi
Hazrat Hakeem ibn Hizam al-Qurashi al-Asadi, also known as Abu Khalid Maki, was deeply devoted to the Prophet Muhammad (peace be upon him). He embraced Islam during the…