عَنْ اَنَسٍؓ، أنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ ﷺ: أوْصِنِیْ! فَقَالَ: ’’خُذِ الأمْرَ بِالتَّدْبِیْرِ، فَإِنْ رَأَیْتَ فِیْ عَاقِبَتِہٖ خَیْرًا فأَمْضِہٖ، وَ إنْ خِفْتَ غَیًّا فأَمْسِکْ‘‘۔ (مشکوٰۃ: 5057)
(حضرت انسؓ کہتے ہیں: ایک آدمی نے نبیﷺ سے سوال کیا کہ مجھے کوئی نصیحت کیجیے! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر کام کے انجام پر غور کرلیا کرو، اگر آپ کو اس کا اچھا نتیجہ نکلنے کی اُمید ہو تو اس کام کو کر ڈالو۔ اور اگر یہ خوف ہو کہ اِدھر اُدھر بھٹکنا پڑے گا تو نہ کرو۔)
حضورﷺ کسی بھی کام کو شروع کرنے سے پہلے اس کے نتیجے پر غور وفکر کرنے کی طرف توجہ دِلا رہے ہیں۔ اگر غور و فکر کے بعد یہ نتیجہ نکلے کہ یہ کام ممکنہ طور پرمفید ہے تو پھر آپ اسے شروع کرلیں۔ اگر خطرات ہوں اور اس بارے میں کوئی شک ہو تو پھر رِسک نہیں لینا چاہیے۔ غیرواضح صورتِ حال کے ہوتے ہوئے کسی کام کو کرنا‘ نادانی ہے۔ نبی اکرمﷺ نے یہاں یہ نہیں کہا کہ تم اللہ پر بھروسہ کر لو تو وہ کام خود بہ خود ٹھیک ہوجائے گا، بلکہ یہ کہا کہ جو خداداد عقل تمھارے پاس ہے، اس کو کام میں لائو۔ اگر وہ اس کام کے حق میں فیصلہ نہیں کرتی تو پھر اسے چھوڑ دو۔
لوگ اِنفرادی زندگی میں ایسا کرتے ہیں کہ وہ پیشِ نظر مسئلے پر درست طور پر غور ہی نہیں کرتے، یا دانا لوگوں کی رہنمائی پر دھیان نہیں دیتے۔ اور کہتے ہیں: کوئی بات نہیں، اللہ بہتر کرے گا۔ جب کہ جو کام آج واضح نہیں ہے، اس کے بارے میں اللہ پر بھروسہ کرنے کی بات کرنا‘ حماقت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
قومی اور اجتماعی زندگی میں بھی ہمارے ہاں یہ روِش پائی جاتی ہے کہ جس بات کا زیادہ پروپیگنڈا ہوتا ہے، اس بات پر لوگ یقین کرلیتے ہیں۔ اس امر پر غوروفکر کرنے کا عمومی رُجحان نہیں ہے۔ اجتماعی طور پر قوم نے سوچنا چھوڑ دیا ہے۔ لوگ مفادپرست اور جاہل قیادت کے پیچھے اندھا دُھند بھاگے جارہے ہیں۔ جب کہ قرآن نے ’’عبادالرحمن‘‘ کی صفت بیان کرتے ہوئے یہ کہا کہ: ’’رحمن کے بندے وہ ہیں کہ جب ان کو اللہ کی آیات کے ذریعے سے نصیحت کی جاتی ہے تو یہ بہرے اندھے ہوکر اس پر نہیں گر پڑتے‘‘۔ (-25 الفرقان: 73) بلکہ اس میں غور کرتے ہیں اور اس ہدایت کی بات کو بھی سمجھ کر اختیار کرتے ہیں۔ کہاں پروردگار کی آیات پر تحقیق و تفتیش اور اس کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لے کر اختیار کرنے کی مؤمنوں کی خوبی اور کہاں آج کے مؤمن جو کمرشل میڈیا پر مشہور ہونے والی بات پہ دھوکا کھائے جارہے ہیں۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ باربار ایک ہی قسم کا دھوکا دیا جارہا ہے۔ مذہبی اور قومی کارڈ استعمال کرنے والے مذہب اور عوام کے نام پر دھوکا دینے والے روزِ اوّل سے ایک ہی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں۔ حقوق تلفی اور قوم فروشی کا بازار گرم ہے، مگر مسلمانوں کے غوروفکر کو چھوڑ دینے کی عادت نے انھیں اجتماعی اور قومی زوال سے دوچار کر دیا ہے۔
Tags
Maulana Dr Muhammad Nasir
پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔ "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
Related Articles
معاہدۂ حِلفُ الفُضول کی اہمیت
عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بنِ عَوْفٍ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ’’شَھِدْتُ غُلَاماً مَعَ عُمُومَتِی حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ فَمَا اُحِبُّ أَنَّ لِی حُمْرَالنَّعَمِ وَ انّی أَنْکُثُہُ‘‘۔ (حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے م…
مؤمنانہ فراست کا تقاضا
عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِی اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ: ’’لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ‘‘۔ (صحیح البخاری: 6133) (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ …
عذابِ جہنم سے بچانے والے اعمال
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ’’أَلا أُخْبِرُکُمْ بِمَنْ یَحْرُمُ عَلَی النَّارِ، أو بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَیْہِ النَّارُ؟ عَلٰی کُلِّ قَرِیْبٍ، ھَیِّنٍ، سَھْلٍ‘‘۔ (ال…
روزے اور قرآن کی بندے کے حق میں سفارش
عَنْ عبد اللّٰہ ابن عمرؓ أنّ رسول اللّٰہ ﷺ قال: ’’الصّیامُ والقرآن یُشَفِّعان یوم القیامۃ للعبد۔ یقول الصّیام: أی ربِّ! منعتُہ الطّعام والشّہوۃ، فشَفِّعْنی فیہ، و یقول القرآن: منعتُہ…