عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَؓ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ: ’’حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّھَوَاتِ، و حُجِبَتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ‘‘۔ (الجامع الصّحیح للبُخاری، 6487)
(حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دوزخ خواہشاتِ نفسانی سے ڈھانپ دی گئی ہے اور جنت مشکلات اور دُشواریوں سے ڈھانپی ہوئی ہے‘‘۔)
زیرِنظر حدیث سے یہ رہنمائی ملتی ہے کہ وہ شخص جو ضروریات اور حاجات تک محدود رہنے کے بجائے خواہشاتِ نفس (ظلم، بخل، اِنفرادیت اور اَخلاقِ رذیلہ) کے تابع زندگی گزارتا ہے، اس کا یہ طرزِعمل اس کے افکار میں گمراہی کے سبب سے ہوتا ہے، جو اُسے شریعت کے دائرے سے نکلنے اور انسانیت دشمن رویوں کا حامل بنا دیتا ہے۔ ایسا انسان اگر توبہ نہ کرے اور اسی حالت میں اس کی موت آجائے تو وہ عذابِ جہنم کا مستحق قرار پائے گا۔ جب کہ وہ شخص جو ضروریات اور حاجات تک محدود رہتا ہے اور بداَخلاقیوں کا شکار نہیں ہوتا اور اچھے اخلاق (عدل، سخاوت، اجتماعی نظریات اور دیگر اَخلاقِ فاضلہ) کا پابند رہتا ہے، اس سے اس کے عقائد، عبادات اور معاملات درست رہتے ہیں۔ وہ خدا کی منشا اور مرضیات کے مطابق زندگی گزارنے کا خوگر ہوجاتا ہے۔ یہ رَوِش اسے آخرت میں کامیاب کردیتی ہے۔ بالآخر اسے جنت میں داخلہ نصیب ہوجاتا ہے۔ حاصل یہ کہ جو شخص دنیاپرستی یا شریعت کے احکامات کے خلاف زندگی گزارنے والا ہوتا ہے، اس کا ٹھکانہ جہنم اور اس کے برعکس شریعت پر عمل کرنے والا جنتی ہوتا ہے۔
اگر مذکورہ صورتِ حال اِنفرادی کے بجائے اجتماعی شکل اختیار کرلے، پوری قوم میں اَخلاقِ فاضلہ ختم ہوجائیں اور اَخلاقِ رذیلہ کا غلبہ ہوجائے تو وہ معاشرہ جہنم کدہ بن جاتا ہے۔ ایسے معاشرے میں رہنے والے لوگوں کے اَخلاق سنورنے کے اِمکانات بہت محدود ہوجاتے ہیں۔ اس لیے کہ ایک صالح اور اچھا ماحول نیکی کے جذبات کو مہمیز دیتا ہے اور وہ معاشرہ جنت نظیر بن جاتا ہے، جب کہ اس کے برعکس بُرے خیالات اور خواہشاتِ نفس کی جڑیں گہری ہوجاتی ہیں۔ اسی لیے انبیائے کرام علیہم السلام اپنی دعوت و تربیت میں اِنفرادی اور اجتماعی اِصلاح دونوں پر بہ دستور اپنی توجہات مرکوز رکھتے ہیں۔
ناپسندیدہ بُری صورتِ حال کی روک تھام کے لیے اگر اجتماعی سوچ پیدا نہ ہو تو ایسی قوم دنیا میں اللہ کے عذاب کا شکار ہوجاتی ہے۔ قومِ بنی اسرائیل پر حضرت دائود اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کے ذریعے سے لعنت بھیجی گئی۔ اس لیے کہ وہ ماحول میں موجود بداَعمالیوں کے خلاف کردار ادا نہیں کرتے تھے۔ (سورۃ المائدہ، 78)
آج ہم ایک بداَخلاق ماحول میں رہ رہے ہیں۔ اِنفرادی طور پر نیک رہنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ اس کا ایک ہی حل ہے کہ ہم ذاتی طور پر اچھے اَخلاق پر قائم رہنے کی حتی الامکان کوشش کے ساتھ ساتھ اجتماعی ماحول کو درست کرنے کی جدوجہد کا حصہ بنیں۔
Tags
Maulana Dr Muhammad Nasir
پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔ "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
Related Articles
تقریب ِتکمیل صحیح بخاری شریف
ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور میں ہرسال دورۂ حدیث شریف کی کلاس ہوتی ہے۔ اس کلاس میں صحیح بخاری شریف کا درس ہوتا ہے۔ امسال حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزا…
تقریب ِافتتاح صحیح بخاری شریف
مورخہ ۱۳؍ شوال المکرم ۱۴۴۳ھ / 15؍ مئی 2022ء بروز اتوار کو ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر ادارہ میں دورۂ حدیث شریف کے طل…
ظلم، بخل، حسد کا نقصان
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہَﷺ قَالَ: ’’اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَاتَّقُوا الشُّحَّ، فَإِنَّ الشُّحَّ أَھْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، حَمَلَھُمْ عَلٰی أنْ سَفَکُوا دِمَائَ ھُمْ وَاسْتَحَلُّو…
عبودیت کا ثمر
عَنْ اَبِي ہُرَیْرَۃَؓ، عَنِ النَّبِيﷺ: ’’اِنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ: یَا ابْنَ آدَمَ تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِی اَمْلأ صَدْرَکَ غِنی، وَاَسُدُّ فَقْرَکَ، وَ اِنْ لَمْ تَفْعَلْ مَلَأتُ صَدْرَکَ شُغْلاً وَلَمْ اَسُدَّ فَقْرَکَ‘‘۔ (مسند احمد…