امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں:
(نئے کپڑے پہننے کی دعائیں)
جب نیا کپڑا پہنے تو یہ دعائیں پڑھے:
(1) ’’اللّٰہُمَّ ! لَکَ الْحَمْدُ کَمَا کَسَوْتَنِیْہِ _ و یُسمِّیْہ باسمہ _ أَسأَلُکَ خَیْرَہٗ و خَیْرَ مَا صُنِعَ لَہُ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَہُ‘‘۔ (رواہ التّرمذی و أبو داؤد، مشکاۃ، حدیث: 4342)
(اے اللہ! تیرے لیے حمد و ثنا ہے جیسا کہ تُو نے مجھے یہ (کپڑا) پہنایا _ ساتھ میں اس کپڑے کا نام لے _ ، میں تجھ سے اس کی اچھائی کا اور جس خیر و برکت کے لیے اسے بنایا گیا ہے، اس کا سوال کرتا ہوں۔ اور میں اس کے شر سے اور جس شر کے لیے یہ بنایا گیا ہے، اس سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔)
(2) ’’الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی کَسَانِی مَا أُوَارِی بِہِ عَوْرَتِی وَ أَتَجَمَّلُ بِہٖ فِی حَیَاتِی‘‘۔(رواہ التّرمذی و أحمد، مشکاۃ، حدیث: 4374) (ہر قسم کی حمد و ثنا اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس پہنایا، جس کے ذریعے میں اپنا ستر ڈھانپتا ہوں اور اس کے ذریعے میں اپنی زندگی میں خوب صورتی حاصل کرتا ہوں۔)
(کھانے اور پینے کی دعائیں)
جب کھانا کھائے اور پانی پئے تو یہ دعائیں پڑھے:
(1) ’’الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِن المُسْلِمِینَ‘‘۔(مشکاۃ: 4204) (ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں کھلایا، پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔)
(2) ’’الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَطْعَمَنِی ہٰذَا الطَّعَامَ، وَ رَزَقَنِیہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِنِّی وَلَا قُوَّۃٍ‘‘۔(رواہ أبو داود، حدیث: 4023) (تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور بغیر میری طاقت و قوت کے مجھے یہ عنایت فرمایا۔)
(3) ’’الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَطْعَمَ وَ سَقٰی، وَ سَوَّغَہُ وَ جَعَلَ لَہُ مَخْرَجًا‘‘۔(رواہ أبوداؤد، مشکاۃ: 4207) (ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے کھانا کھلایا پلایا، اور اسے حلق سے اُترنے والا بنایا اور پھر اس کے نکلنے کی راہ بنائی۔)
(کھانا ختم کرنے کی دعا)
جب دسترخوان اُٹھایا جائے تو یہ دعا پڑھے:’’الْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ غَیْرَ مَکْفِیٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًی عَنْہُ رَبُّنَا‘‘۔ (رواہ البخاری، مشکاۃ، حدیث: 4199)
(ہر قسم کی بہت زیادہ پاکیزہ اور بابرکت حمد و ثنا اللہ کے لیے ہے، اے ہمارے ربّ! کفایت کی گئی ،نہ چھوڑی گئی، اور نہ اس سے بے نیازی دکھائی جائے۔)
(مسجد کی طرف جانے کی دعا)
جب مسجد کی طرف جائے تو یہ دعا پڑھے:’’اللّٰہُمَّ ! اجْعَلْ فِی قَلْبِی نُورًا، وَ اجْعَلْ فِی لِسَانِی نُورًا، وَ اجْعَلْ فِی سَمْعِی نُورًا، وَ اجْعَلْ فِی بَصَرِی نُورًا، وَ اجْعَلْ خَلْفِی نُورًا، وَ أَمَامِی نُورًا، وَ اجْعَلْ مِنْ فَوْقِی نُورًا، وَ مِنْ تَحْتِی نُورًا، اللّٰہُمَّ ! وَأَعْظِمْ لِی نُورًا‘‘۔(رواہ أبوداود، حدیث: 1353) (اے اللہ! تُو نور پیدا فرما میرے دل میں، نور عنایت فرما میری زبان میں، اور نور دے میرے کان میں، نور دے میری نگاہ میں، میرے پیچھے نور بنا، میرے آگے نور بنا، میرے اوپر نور کا سایہ فرما اور میرے نیچے نور فرما۔ اور اے اللہ! میرے لیے نور کو اَور بڑھا دے۔)
(مسجد میں داخل ہونے کی دعائیں)
جب مسجد میں داخل ہونے کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھے:
(1) ’’أَعُوذُ بِاللّٰہِ الْعَظِیمِ، وَ بِوَجْہِہِ الْکَرِیمِ، وَسُلْطَانِہِ الْقَدِیمِ، مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ‘‘۔(مشکوۃ:، حدیث: 749) (میں شیطان مردود سے اللہ عظیم، اس کی ذات کریم اور اس کی قدیم بادشاہت و قدرت کے ذریعے پناہ چاہتا ہوں۔)
(2) ’’اللّٰہُمَّ ! افْتَحْ لِی أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ‘‘۔(رواہ ابن ماجۃ، حدیث: 773)
(اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔)
(مسجد سے باہر نکلنے کی دعا)
جب مسجد سے باہر نکلے تو یہ دعا پڑھے:’’اللّٰہُمَّ ! إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ‘‘۔ (رواہ مسلم، مشکوٰۃ، حدیث: 70) (اے اللہ! میں تجھ سے تیرا فضل چاہتا ہوں۔)
(بجلی کڑکنے اور گرج چمک کے وقت کی دعا)
جب بجلی کڑکنے، گرجنے اور چمکنے کی آواز سنے تو یہ دعا پڑھے:
’’اللّٰہُمَّ ! لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِکَ، وَلَا تُہْلِکْنَا بِعَذَابِکَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذٰلِکَ۔ اللّٰہُمَّ إِنِی أعوذُ بِکَ مِن شَرِّہا‘‘،(رواہ الترمذی، مشکاۃ:1521) (اے اللہ! ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ کرنا، نہ اپنے عذاب سے ہلاک کرنا، اور ہمیں اس سے پہلے ہی عافیت عطا فرمانا۔اے اللہ! میں اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔)
(تیز آندھی چلنے کے وقت کی دعا)
جب تیز ہوائیں اور آندھی چلے تو یہ دعا پڑھے:
’’اللّٰہُمَّ ! إِنِّی ! أَسْأَلُکَ خَیْرَہَا وَخَیْرَ مَا فِیہَا وَخَیْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِہِ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہَا وَشَرِّ مَا فِیہَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِہِ‘‘۔(متّفق علیہ، مشکاۃ، حدیث: 1513) (اے اللہ! میں اس (آندھی) کی خیر کا، اس میں جو خیر ہے اس کا، اور اس کے ساتھ جو بھیجا گیا ہے اس کی خیر کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میں اس کے شر سے، اس میں جو شر ہے اس کا اور جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس کے شر کی تجھ سے پناہ چاہتا ہوں۔)
(باب الأذکار و ما یتعلّق بھا)
Mufti Abdul Khaliq Azad Raipuri
Spiritual Mentor of Khanqah Aalia Rahimia Qadiria Azizia Raipur
Chief Administrator Rahimia Institute of Quranic Sciences
Related Articles
اَخلاق کی درستگی کے لیے دس مسنون ذکر و اَذکار (2)
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : (4۔ ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کی عظمت اور سلطنت ) ’&rs…
احسان و سلوک کی ضرورت اور اہمیت (1)
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’جاننا چاہیے کہ شریعت نے انسان کو سب سے پہلے حلال و حرام کے حوالے س…
سماحت ِنفس: انسانیت کا تیسرا بنیادی خُلق
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’(انسانیت کے بنیادی اَخلاق میں سے) تیسرا اصول ’’سماحتِ نف…
صبح، شام اور سونے کے وقت کے اذکار
امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ ’’حُجّۃُ اللّٰہِ البالِغہ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ ﷺ نے ذکر اللہ کے لیے تین اوقات مسنون قرار دیے ہیں: (…