دعائے شیخ
قال أحدُ السَّلَف لصاحبه:
"فادعُ لي إِنْ ذَكرتَني .. وَ أدعو لكَ إنْ ذَكرتُك؛ فنكون كأنَّا التقينا وَ إِنْ لَمْ نَلتقِ"
الأهل و الصديق .... رزقٌ
والحبُّ ، دعاءٌ في ظَهر الغَيب.
گزرے دور کے ایک صاحب کمال ، اپنے ساتھی سے مخاطب ہوئے :
"اگر میں آپ کو یاد آؤں تو آپ میرے لیے دعا کیجئے گا ،
اور اگر آپ مجھے یاد آئے تو میں آپ کے لیے دعا کروں گا ؛
تو پھر ہم (باہم) ایسے ہوں گے گویا کہ ہماری آپس میں ملاقات ہوگئی ہے ، اگر چہ ہم بالمشافہہ نہیں ملے "
(نتیجۂ کلام )
اہل خانہ اور مخلص دوست ۔۔۔۔ (بھی) وسائل زندگی ہوتے ہیں ،
اور (کسی سے) محبت (بھی ، اس کی) عدم موجودگی میں ، دعا (کی مانند ہوتی) ہے۔
An old sage addressed his comrade:
"Please (be sure to) pray for me as and when you remember me; (similarly) I will pray for you whenever I remember you!"
"That would be, for us, as if we had actually met without a face-to-face meeting!"
(Conclusion):
Family and sincere friends are (essential) means for (a good) life.
And to love someone means praying for him in his absence!