دعائے شیخ
*{ الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ }
*الحياءُ من خِصالِ الإيمانِ العظيمةِ،* قالَ النبيُّ -ﷺ-: *"الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ".*
[رواه البخاري (24)، ومسلم (36)].
*ولذلك كانَ الحياءُ وصِيَّةَ النبيِّ -ﷺ- لأصحابِهِ،* فعن سعيدِ بنِ يزيدَ الأنصاريِّ -رضي الله عنه- أنَّ رجلاً قالَ:
(يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْصِنِي)، قَالَ:
*"أُوصِيكَ أَنْ تَسْتَحْيِيَ مِنَ اللَّهِ -ﷻ- كَمَا تَسْتَحْيِي رَجُلًا مِنْ صَالِحِي قَوْمِكَ".*
[مكارم الأخلاق للخرائطي (309)].
{ *حیاء ایمان کا حصہ ہے* }
*حیاء ، ایمان کی نمایاں خوبیوں میں سے ہے*
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا :
*"حیاء ایمان کا شعبہ ہے"*
[ بخاری شریف ؛ 24 ، مسلم شریف ؛ 36 ]
*اسی وجہ سے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیھم اجمعین کو وصیت ، حیاء کو اپنانے کی تھی*
چنانچہ حضرت سعید بن یزید انصاری رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک ایک شخص نے کہا :
( اے اللّٰہ کے رسول ! میری رہنمائی کیجیے ) ، آپ نے فرمایا :
*" میں آپ کو اللّٰہ تعالیٰ سے اس طرح حیاء رکھنے کی بتاکید تلقین کرتا ہوں جیسے کہ آپ اپنی قوم کے بزرگوں میں سے کسی سے حیاء ( احترام ) کرتے ہیں "*
[بحوالہ، مكارم الأخلاق للخرائطي (309)]