دعائے شیخ
صلاح العبدِ في أن يَعلَمَ الحقَّ ويَعَمَل به ، فمن لم يعلم الحقَّ ؛ فهو ضالٌّ عنه ، ومن علمه فخالفه واتّبع هواه ؛ فهو غَاوٍ ، ومن علمه وعمِلَ به كان من أولي الأيدي عملاً ، ومن أولي الأبصار عِلمًا! .
انسان کی (مطلوبہ) خوبی یہ ہے کہ وہ حق بات سے شعوری آگہی حاصل کرے اور اس پر عمل کرے ۔
تو جس شخص نے حق کی آگہی حاصل نہ کی تو وہ بھٹکا ہوا ہے ،
جس نے اسے (حق کو) جان تو لیا مگر اس کی مخالفت کی اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کی تو وہ سرکش درجہ کا گمراہ ہے ،
اور جس نے اسے (حق کو شعوری طور پر) جان لیا اور اس (کے تقاضوں) پر عمل کیا تو وہ ان لوگوں میں شامل ہے جو عملی لحاظ مستعد اور علمی لحاظ سے فہم و فراست کے مالک ہیں (جن کا ذکر قرآن حکیم میں ہے)