دعائے شیخ
أحياناً يمتحنُكَ الله بأمورٍ تعتقد بأنها النهاية ..
فيعتصر قلبك الألم وترتقي بالألم لدرجةِ البكاء المستمر~
بعدهـايزدادُالأمرسوءا ًفي نظرك
لدرجةِ أنك لا تستطيع التنفس .. حينهآ تتذكر المقولة المأثورة ,,
( ضاقت فلما أستحكمت حلقاتُها
** فرجت وكنت أظنها لا تفرجُ )
وتأكد بأنه اللطيف ما أوقعك في أمرٍ كرهته إلا ليقربك من أمرٍ يرضاه لك ..
فهنيئاً لك بربً لطيف خبير
لك قريب وسميع مجيب.
بعض اوقات اللہ تعالیٰ آپ کو چند باتوں سے اس طرح آزماتا ہے کہ آپ کو یقین ہوجاتا ہے کہ یہی انتہا ہے ۔۔
پھر آپ کا دل ، درد کشید کرنے لگتا ہے اور آپ اس درد کے ساتھ مسلسل گریہ وزاری تک جا پہنچتے ہیں ~
اس کے بعد یہ حالت آپ کی نظر میں اس حد تک بری ہوجاتی ہے کہ آپ سانس لینے کی بھی ہمت نہیں رکھتے ۔۔ اسی وقت آپ کو ( امام شافعی رحمۃ اللّٰہ علیہ سے ) منقول مقولہ یاد آجاتا ہے ,,
*(مصیبت نے تنگی پیدا کردی، جب بھی اس کی جکڑ بندی مضبوط ہوئی*
*تو کشادگی پیدا ہوگئی، حالانکہ میں خیال کر رہا تھا کہ کشادگی نہیں ہو گی)*
آپ اس بات کو مضبوطی سے تھام لیں کہ بیشک وہ ( اللہ تعالیٰ ) مہربان ہستی ہے ، وہ آپ کو کسی ناگوار کام میں نہیں ڈالتا ، تاہم صرف اس لیے کہ وہ آپ کو اس فیصلے کے قریب لے جائے ، جسے وہ آپ کے لیے پسند کرتا ہے ۔۔
پس آپ کو مبارک ہو اپنے رب سے تعلق پر جو باریک بیں ، باخبر ، آپ کے قریب ، (ہر بات) سننے والا اور دعاء قبول کرنے والا ہے ۔