دعائے شیخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
على قدر الهدف تكون سرعة الإنطلاق ؟!
ففي طلب الرزق قال ( فامشوا )
وللصلاة قال ( فاسعوا )
وللجنة قال ( وسارعوا )
وأما إليه فقال ( ففروا إلى الله )
كلام فوق مستوى الإبداع والوصف
يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا
لم يقل إلى الجنة بل قال إلى :
"الرحمن ".. صاحب الضيافة
ما أعظمه من مضيف
و ما أعظمه من وفد
و ما أعظمه من وعد
و ما أجمله من شعور ..
جعلني الله وإياكم من هذا الوفد ورحم الله والديكم وجميع المسلمين .
وصل الله على نبينا محمد وعلى اله وصحبه وسلم.
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
(1) ہدف و (منزل مقصود ) کے مطابق ہی کسی کام کے آغاز کرنے میں جلدی کی جاتی ہے ؟!
چنانچہ (قرآن حکیم میں) رزق کی طلب میں (تو اللّٰہ تعالیٰ نے) فرمایا ( پس زمین کے راستوں میں) *چلو پھرو* (آیت ؛ 15، سورۃ الملك)
نماز (جمعہ) کے لیے (اللّٰہ تعالیٰ نے) فرمایا (پس اللّٰہ کی یاد کی طرف) لپکو (آیت ؛ 9 ، سورۃ الجمعہ)
اور جنت کے لیے فرمایا ، اور ایک دوسرے سے بڑھ کر تیز چلو (آیت ؛ 133 ، سورۃ أل عمران)
اور جب اپنی طرف (متوجہ ہونے کا ذکر کیا) تو فرمایا : پس اللّٰہُ کی طرف *دوڑ پڑو* (آیت ؛ 50 ، سورۃ الذاریات)
(2) تخلیق و بیان کی سطح سے بلند و بالا کلام کا نمونہ ،
(یہ ارشاد ربانی) ہے "جس دن ہم تمام متقی لوگوں کو مہمان بنا کر رحمن (اللّٰہ کی ذات) کے پاس جمع کریں گے " (آیت ؛ 85 ، سورۃ مریم)
(اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ) نہیں کہا کہ جنت کی جانب (جمع کریں گے)
بلکہ فرمایا " رحمان ہستی" کی جانب (جمع کریں گے) جو مہمان دار ہے ۔
کس قدر عظیم ہے میزبان ! (مہمان نوازی کرنے والا)
کس قدر عظیم ہیں مہمان بنائے جانے والے لوگ !
کس قدر عظیم ہے یہ وعدہ !
اور کس قدر خوبصورت ہے (مہمان نوازی کا) شعور و احساس !
اللّٰہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو اس (مہمان) وفد میں شامل فرمائے ،
اللّٰہ تعالیٰ میرے اور آپ (تمام احباب) کے والدین اور تمام مسلمانوں پر رحم فرمائے ،
اللّٰہ تعالیٰ ہمارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر ، آپ کی آل اور صحابہ کرام پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور سلامتی عطا فرمائے ۔