دعائے شیخ
قال عمر بن عبد العزيز رحمه الله : " إنّ الدنيا ليست بدار قراركم ؛ كتب الله عليها الفناء , وكتب الله على أهلها الظَّعَن - أي الارتحال - فكم من عامرٍ موثَق عن قليلٍ يخرَب , وكم من مقيمٍ مغتبِط (فَرِحٌ ، مَسْرُورٌ) عما قليلٍ يظْعن , فأحسِنوا منها الرحلة بأحسنِ ما بحضرتكم من النُّقْلة ، وتزودوا فإن خير الزاد التقوى "
(مشہور اموی خلیفہ عادل) حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا :
" بیشک دنیا آپ کی مستقل رہائش کی جگہ نہیں ہے ؛ اللّٰہ تعالیٰ نے (بالآخر) اس کے خاتمے کا فیصلہ کیا (ہوا) ہے اور (اسی طرح) اللّٰہ تعالیٰ نے اس کے باسیوں (رہنے والوں) کا (یہاں سے) کوچ (یعنی سفر ، بھی) طے کر دیا ہے ،
پس کتنے ہی قابل بھروسہ آبادیاں ہیں ، جو کچھ ہی وقت میں ویران ہونے والی ہیں ۔
اور کتنے ہی قابل رشک (خوش ہونےوالے) اقامت پذیر (افراد) ہیں ، جو تھوڑی دیر میں کوچ کرنے والے ہیں ،
لہذا اپنے پاس موجود منتقل ہونے والے بہترین وسائل سے (آخرت کے) سفر کو بہتر بنائیے۔
اور زاد راہ (سفری ضروریات کا سامان) تیار رکھئے ، کہ بلاشبہ بہترین زاد راہ ، تقویٰ (ظلم اور دیگر منفی سرگرمیوں سے بچاؤ) ہے "
(The famous and fair Umayyad Caliph) Hazrat Umar bin Abdul Aziz Rehmatullah Alaih (may Allah have mercy upon him) said:
“Indeed, this world is not your permanent abode; Allah has destined that it will ultimately come to an end; and as such, Allah has also decided that those who reside therein will also have to depart (from this world).
So how reliable are these settlements that are about to become deserted;
And how enviable are those people who are shortly about to depart (from this world).
So facilitate your journey (to the life Hereafter) with the best transferable provisions that you possess;
And be prepared for this journey (with necessary provisions), for indeed the best provision is Taqwa (piety, i.e., abstaining from, and preventing, acts of cruelty, exploitation and inhumanity)