عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہَﷺ قَالَ: ’’اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَاتَّقُوا الشُّحَّ، فَإِنَّ الشُّحَّ أَھْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، حَمَلَھُمْ عَلٰی أنْ سَفَکُوا دِمَائَ ھُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَھُمْ‘‘۔
)حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’ظلم سے بچو، کیوںکہ ظلم قیامت کے دن (دِلوں پر چھانے والی) ظلمتیں ہوں گی۔ بخل اور ہوس سے بچو، کیوںکہ تم سے پہلے لوگوں کو بخل و ہوس نے ہلاک کردیا۔ اسی نے ان کو اُکسایا تو انھوں نے اپنے (ایک دوسرے کے) خون بہائے اور اپنی حرمت والی چیزوں کو حلال کرلیا‘‘۔) (صحیح مسلم، حدیث: 6576(
نبی اکرمﷺ نے اپنے اس ارشادِ مبارک میں تین بُری عادتوں کے نقصانات سے آگاہ کیا ہے۔ وہ تین عادتیں ظلم، بخل، لالچ اور ہوس ہیں۔ ظلم کے بارے میں آپؐ فرمایا کہ ظلم قیامت کے روز تاریکیوں کی شکل میں ظاہر ہوگا۔ ظلم دوسرے انسانوں کے حقوق کی پامالی، ناانصافی اور ایسا ناروا طرز ِعمل ہے، جو لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کر دے، ان کی زندگی دوبھر کردے۔ سزا کا ضابطہ یہ ہے کہ جیسا جرم ہوتا ہے، ویسی سزا ہوتی ہے۔ چوں کہ مظلوم انسان کو بے بسی اور لاچاری کی بنا پر اپنی منزل کا راستہ سُجھائی نہیں دیتا، یوں وہ اندھیرے اور تاریکی میں گم ہوجاتا ہے۔ اس لیے ظلم ڈھانے والے کو سزا بھی ایسی ہی دی گئی ہے۔ ظلم قیامت کے روز تاریکیوں میں سے ایک تاریکی بن کر نمودار ہوگا۔ مؤمنین کے بارے میں ہے کہ روز ِقیامت ان کے آگے اور دائیں روشنی دوڑتی ہوگی۔ (سورۃ التحریم: 8) آج انسانوں پر ظلم کا غلبہ ہے۔ اس نے انسانوں کو پریشان کر دیا ہے۔ طبقات قائم کر دیے گئے ہیں۔ نظامِ ظلم کی وَجہ سے لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہوگئے ہیں۔ ظلم ڈھانے والوں کو رسول اللہﷺ ان کے اردگرد روز ِقیامت تاریکی کے چھا جانے کی وعید سنا رہے ہیں، جس سے ان کی منزل ان سے اوجھل ہوجائے گی۔
بخل اور ہوس ایسا انسانی رویہ ہے جو اسے مال خرچ کرنے میں تنگ دل بنا دیتا ہے۔ یہ بیماری زیادہ تر اہلِ ثروت میں ہوتی ہے، لیکن جب سرمایہ پرستانہ نظام کا غلبہ ہو جائے تو پھر یہ مرض امیر اور غریب دونوں میں جڑ بنالیتا ہے۔ یہ مال جمع کرنے اور سمیٹ کر رکھنے کا جذبہ ہے۔ قرآن نے جا بہ جا اس کے مفاسد سے آگاہ کیا ہے۔ بخل اور ہوس کی وَجہ سے انسان دوسروں کے ساتھ مالی ناانصافی کرتا ہے۔ ان کے حقوق پامال کرتا ہے۔ قتل تک کردیتا ہے، جیسے اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ بُرا خُلق تمھیں دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے اور ان کو قتل کرنے تک آمادہ کرتا ہے۔ یہ سرمایہ دارانہ سوچ بہت خطرناک اور انسانی معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے، جسے معاشرے سے ختم کرنا دینی اور انسانی تقاضا ہے۔
ٹیگز
مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز
پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔ "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
معاہدۂ حِلفُ الفُضول کی اہمیت
عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بنِ عَوْفٍ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ’’شَھِدْتُ غُلَاماً مَعَ عُمُومَتِی حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ فَمَا اُحِبُّ أَنَّ لِی حُمْرَالنَّعَمِ وَ انّی أَنْکُثُہُ‘‘۔ (حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے م…
مؤمنانہ فراست کا تقاضا
عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِی اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ: ’’لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ‘‘۔ (صحیح البخاری: 6133) (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ …
عذابِ جہنم سے بچانے والے اعمال
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ’’أَلا أُخْبِرُکُمْ بِمَنْ یَحْرُمُ عَلَی النَّارِ، أو بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَیْہِ النَّارُ؟ عَلٰی کُلِّ قَرِیْبٍ، ھَیِّنٍ، سَھْلٍ‘‘۔ (ال…
روزے اور قرآن کی بندے کے حق میں سفارش
عَنْ عبد اللّٰہ ابن عمرؓ أنّ رسول اللّٰہ ﷺ قال: ’’الصّیامُ والقرآن یُشَفِّعان یوم القیامۃ للعبد۔ یقول الصّیام: أی ربِّ! منعتُہ الطّعام والشّہوۃ، فشَفِّعْنی فیہ، و یقول القرآن: منعتُہ…