عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ، قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللّٰہﷺ: ’’مَا مِنْ أیَّامٍ، الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیْھِنَّ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنْ ھٰذِہِ الْأَیَّامِ الْعَشْرِ‘‘۔ فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! ولَا الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ’’وَلَا الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہِ و مَالِہٖ، فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَیْئٍ‘‘۔ (السُّنَن للتّرمذی، حدیث: 757)
(حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جن دنوں میں نیک عمل کیے گئے ہوں، ان میں سے کوئی دن اللہ تعالیٰ کو اتنا پسندیدہ نہیں ہے، جتنے ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن اللہ کو محبوب ہیں۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا جہاد فی سبیل اللہ والے دن بھی اتنے پسندیدہ نہیں ہیں؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جہاد فی سبیل اللہ والے دن بھی ان دِنوں کے برابر نہیں ہیں، ہاں! البتہ اگر کوئی جہاد کرنے والا اپنی جان اور اپنا مال لے کر اللہ کے راستے میں نکلا اور انھیں واپس لے کر نہ لوٹا (یعنی جان قربان کردی اور شہید ہوگیا اور دین کے غلبے کے لیے مال خرچ کردیا‘‘۔)
انسانی قلب کے تزکیے کے لیے بعض دِنوں کو دینِ اسلام میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ ان دِنوں میں کیے گئے اعمال عام دِنوں کی نسبت زیادہ اَجر و ثواب والے اور نتائج آور ہوتے ہیں۔ ان ایام میں سے ذی الحجہ کے پہلے دس دِنوں کی نبی اکرمﷺ نے فضیلت بیان کی ہے۔ ان ایام کی فضیلت کے کئی اسباب ہیں۔ یہ عشرہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے اعمال و افعال کی یادگار ہے، جنھوں نے تحریکِ حنیفیت کے عادلانہ اصول متعین کیے اور ان کے غلبے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ یہ ایام شعائر اللہ کی تعظیم اور حج کے اعمال کی یادگار ہیں۔ حاجی مقاماتِ مقدسہ میں اپنے ظاہر و باطن سے دلی وارفتگی اور قربانی کا ثبوت پیش کرتا ہے۔ اس عشرے میں مسلمان قربانی کا جانور ذبح کرکے اس عزم کا اِظہار کرتے ہیں کہ غلبۂ دین کے لیے اگر ہمیں اپنی جانیں بھی دینی پڑیں تو ہم ہر طرح کی قربانی کے لیے حاضر ہیں۔ انھی ایام میں مسلمان پوری دنیا میں عیدالاضحی اور حجاجِ کرام عرفات اور مزدلفہ میں اجتماع کرتے ہیں، جس سے اسلام کی شان و شوکت اور طاقت کا مظاہرہ ہوتا ہے۔
نبی اکرمﷺ نے ان دِنوں کے اعمال کو جہاد کے عمل سے بھی زیادہ فضیلت والا اس لیے قرار دیا کہ جہاد کا مقصد غلبۂ دین ہے، جو اِن دس دِنوں میں دین کے بانیوں کی اتباع میں کیے گئے اعمال سے حاصل ہوتا ہے، اس لیے جہاد کے مقابلے پر ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی عبادت کو زیادہ اہم قرار دیا گیا ہے۔ بنا بریں ان دس ایام میں پوری توجہ اور یکسوئی کے ساتھ معمول کی عبادات اور دیگر اعمالِ صالحہ کرنے چاہئیں، تاکہ وہ مقاصد حاصل ہوں جو ان دس دِنوں سے اللہ تعالیٰ کو مؤمن کے لیے مطلوب ہیں۔
مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز
پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔ "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
احکام ومسائل قربانی و عیدالاضحی
1۔ ہر ایسے مسلمان عاقل، بالغ مرد و عورت پر قربانی کرنا واجب ہے، جو عیدالاضحی کے دن مقیم ہو اور صاحب ِنصاب‘ یعنی شریعت کی مقرر کردہ مال کی مقدار کا مالک ہو۔ …
عیدالاضحیٰ کے دن کی تاریخی اہمیت
۱۰؍ ذوالحجہ ۱۴۴۱ھ / یکم؍ اگست 2020ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ لاہور میں خطبہ عید الاضحی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’&rsqu…
مؤمنانہ فراست کا تقاضا
عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِی اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ: ’’لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ‘‘۔ (صحیح البخاری: 6133) (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ …
اللہ تعالیٰ کو تسلیم کیے بغیر کوئی کامل نظام قائم نہیں ہوسکتا
یکم؍ اکتوبر 2021ء کو حضرت اقدس مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ نے ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’معزز …