(حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ آپﷺ نے ماہِ رمضان کا ذکر کیا تو اسے تمام مہینوں میں افضل قرار دیا اور فرمایا: ’’جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رات کو اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھی تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے ہی نکل جائے گا، جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو‘‘۔)
اس حدیث میں رمضان اور اس کی راتوں میں قیام کی فضیلت ذکر کی گئی ہے۔ قرآن حکیم کے بیان کے مطابق رمضان کا مہینہ اس لیے افضل ہے کہ اس میں انسانوں کو ایسی کتاب عطا کی گئی جو واضح ہدایت پر مبنی ہے۔ (البقرہ:185) یہ کتاب عقل و شعور عطا کرتی ہے۔ حق و باطل میںتمیز کرنے کا فہم پیدا کرتی ہے۔گویا رمضان اور قرآن کا گہرا تعلق ہے۔
رمضان المبارک میں تراویح کی ادائیگی کو علمائے اُمت نے قیام اللیل میں شمار کیا ہے۔ تلاوت و سماعِ قرآن کی وَجہ سے قیام اللیل کی یہ صورت مزید اہمیت اختیار کرجاتی ہے۔ زیرنظر حدیث کی رو سے رمضان المبارک میں جس نے رات کو اُٹھ کر عبادت کی تو بشرطِ قبولیت یہ قیام اور عبادت‘ اسے گناہوں کے اَثرات سے اس طرح پاک کر دے گی کہ جیسے پیدا ہونے والابچہ گناہوں سے پاک ہوتا ہے، مگر آج کل اس اہم عبادت کی اہمیت کم کرنے کی دانستہ کوشش کی جاتی ہے۔
رمضان المبارک دیگر گیارہ مہینوں کی نسبت عبادات کے حوالے سے بڑا افضل مہینہ ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے ہم پر روزے فرض کیے ہیں۔ رات کو خصوصی اہتمام کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہونا‘ احادیث سے ثابت ہے۔ متعدد احادیث اس بات کی ترغیب پر مبنی ہیں کہ مسلمان کو رمضان کی راتوں میں کچھ وقت نکالنا چاہیے، تاکہ وہ ذہنی یکسوئی کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہوسکے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے حضرت عمرفاروقؓ نے اُمت میں تراویح کا طریقہ جاری کیا، تاکہ توجہ الیٰ اللہ کی اجتماعی صورت قائم ہوسکے۔ عبادت کی یہ شکل خود حضورؐ سے بھی ثابت ہے، لیکن آپؐ نے اسے مستقل طور پر اس لیے اختیار نہیں کیا کہ کہیں یہ اُمت پر فرض نہ کردی جائے۔ اس دنیا سے آپؐ کے رخصت ہوجانے کے بعد چوںکہ اَب فرضیت کا امکان ختم ہوگیا، اس لیے حضرت عمرفاروقؓ نے اس کو سنت عمل قرار دے دیا اور حدیث کی رو سے خلفائے راشدینؓ کے طریقے کی پابندی اُمت پہ لازم ہے۔ (رواہ ابودائود) علمائے اُمت میں تراویح کا اہتمام ہمیشہ نہایت اہمیت کا حامل رہا ہے۔ گویا اس عمل کی دلیل عملِ رسولؐ، سنتِ خلفائے راشدین، اتفاقِ صحابہؓ اور اجماعِ اُمت سے ثابت ہے۔
ٹیگز
مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز
پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔ "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔
متعلقہ مضامین
معاہدۂ حِلفُ الفُضول کی اہمیت
عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بنِ عَوْفٍ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ’’شَھِدْتُ غُلَاماً مَعَ عُمُومَتِی حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ فَمَا اُحِبُّ أَنَّ لِی حُمْرَالنَّعَمِ وَ انّی أَنْکُثُہُ‘‘۔ (حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے م…
مؤمنانہ فراست کا تقاضا
عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِی اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ: ’’لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ‘‘۔ (صحیح البخاری: 6133) (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ …
عذابِ جہنم سے بچانے والے اعمال
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ’’أَلا أُخْبِرُکُمْ بِمَنْ یَحْرُمُ عَلَی النَّارِ، أو بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَیْہِ النَّارُ؟ عَلٰی کُلِّ قَرِیْبٍ، ھَیِّنٍ، سَھْلٍ‘‘۔ (ال…
روزے اور قرآن کی بندے کے حق میں سفارش
عَنْ عبد اللّٰہ ابن عمرؓ أنّ رسول اللّٰہ ﷺ قال: ’’الصّیامُ والقرآن یُشَفِّعان یوم القیامۃ للعبد۔ یقول الصّیام: أی ربِّ! منعتُہ الطّعام والشّہوۃ، فشَفِّعْنی فیہ، و یقول القرآن: منعتُہ…