متوازی افسر شاہی

محمد کاشف شریف
محمد کاشف شریف
فروری 16, 2025 - معاشیات
متوازی افسر شاہی

متوازی افسر شاہی

ورلڈ بینک اور حکومتِ پاکستان کا اشتراکِ عمل برائے صحت، تعلیم، روزگار، ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی ترقی کا فریم ورک اگلے دس سال کے لیے طے پایا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے جو پاکستان کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ اس کے تحت پاکستان کو سال 2026ء تا 2035ء بیس ارب ڈالر سستے قرضوں اور گرانٹس کی شکل میں دیے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ: ’’مذکورہ شعبوں پر ایسا اشتراکِ عمل دس سال پہلے ہو جانا چاہیے تھا‘‘۔ تفصیلات کے مطابق بچوں کی نشوونما، صاف پانی کی فراہمی، رہائشی علاقوں کی صفائی، معیاری غذا اور خاندانی منصوبہ بندی صرف صحت کے شعبے سے متعلق مجوزہ اقدامات ہیں ۔ دوسری طرف ہمارے وزیر اعظم کہتے ہیں کہ: ’’آئی ایم ایف پوری قوم کی ناک سے لکیریں نکلوا رہا ہے‘‘۔ یہ دو بیان بے بسی کی ایک تصویر ہیں اور ہمارے عوامی نمائندے کی ایک نہیں چل رہی، جہاں نہ ہی ورلڈ بینک دس سال پہلے آیا اور نہ ہی آئی ایم ایف نے ہاتھ ہولا رکھا۔ اس پہلو سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ آئی ایم ایف کی قیادت میں پاکستانیوں نے جس غربت اور تباہی کا سامنا کیا ہے، وہ تاریخی ہے اور بہت واضح ہے۔ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف ایسے ہی ہیں جیسے دو بہنیں ہوتی ہیں ۔ ایک ہماری غربت ، صحت اور بقا کے لیے گھلی جارہی ہے اور قرضے دینے کے لیے تیار ہے اور دوسری اس تباہی کی ذمہ دار بھی ہے۔

اگر سب ان عالمی مالیاتی اداروں نے ہی کرنا ہے تو حکومت اور اس کے کارندے کس لیے بیٹھے ہیں ؟ ان پر تو نااہلی کی مہر خود یہ ادارے متعدد بار لگا چکے ہیں ، لیکن انھیں استحکام دینے کے لیے ہم غریب پاکستانیوں کے بہانے رقوم دیتے رہتے ہیں ، لیکن خوب ڈانٹ پلانے کے بعد۔ چناں چہ عالمی مقتدرہ کے ایجنڈے پر پاکستان جیسے ممالک کے ادارے اور ان کے نظام وضع کیے جاتے ہیں اور کہیں یہ نظام‘ قومی تقاضوں پر نہ بننے پائیں تو اس مقصد کے حصول کے لیے ایسے ممالک میں ایک متوازی افسر شاہی کھڑی کرلی جاتی ہے، جو ایک مربوط اور مستحکم بجٹ کے نظام کے تحت ایسی رقوم کو خرچ کرتی رہتی ہے۔ دوسری جانب ملکی اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہونے دیا جاتا۔ اس مقصد کے لیے اعلیٰ صلاحیت کی مالک مقامی افسر شاہی کو ان مالیاتی اداروں کے مقامی دفاتر میں مہنگے داموں دورانِ ملازمت یا ریٹائرمنٹ کے بعدرکھ لیا جاتا ہے۔ یوں سسٹم میں رسائی بھی رہتی ہے اور ہماری جاہل مقتدرہ بھی قابو میں رہتی ہے اور قرض وامداد کا پیسہ ایک مربوط نظام کے تحت واپس چلا جاتا ہے، یا ایسے افراد تیار کردیتا ہے جو اس چکر کو جاری و ساری رکھ سکیں ۔ یعنی بیمار، جاہل اور غریب پیدا ہوتے رہیں ، قدرتی آفات آتی رہیں اور پھر ان بیماروں ، جاہلوں اور غریبوں کی ’’خدمتِ خلق‘‘ کے نام پر قرضوں کا کاروبار بھی جاری وساری رہے۔

محمد کاشف شریف
محمد کاشف شریف

محمد کاشف شریف 1999ء میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے MBA کرنے کے بعد اڑھائی سال تک محمد علی جناح یونیورسٹی میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے. اس کے بعد انہوں نے 18 سال DHA  اسلام آباد میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کیں۔ اس وقت وہ متعدد تعمیراتی اور ترقیاتی کام کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ بطور ایڈوائیزر برائے فائنانس و ٹیکسیشن خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ نظام معیشت، معاشی منصوبہ بندی اور تعمیراتی شعبے میں ماہر ہیں۔ ایک عرصہ سے حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری کی سرپرستی میں ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور کے تعلیمی و تدریسی پروجیکٹ میں اعزازی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ مجلہ رحیمیہ لاہور میں معیشت کے موضوع پر مستقل مضامین لکھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

الیکشن کے بعد

دُنیا میں یوکرین اور غزہ کے خطوں میں دو بڑی جنگیں لڑی جارہی ہیں، جنھوں نے مشرقِ وسطیٰ اور یورپ کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ان جنگوں کو جاری رکھنا حقیقت میں ا…

محمد کاشف شریف مارچ 15, 2024

کارپوریٹ فارمنگ کے ممکنہ اثرات

حالیہ مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی اب پچیس کروڑ نفوس سے تجاوز کرچکی ہے۔ اس آبادی کی بنیادی ضروریات ادنیٰ طریقے سے بھی پوری کرنے کے لیے ملکی معیشت کو سالانہ بنیادو…

محمد کاشف شریف ستمبر 15, 2023

تبدیلیٔ نظام؛ وقت کی سب سے بڑی ضرورت

آج کل ہماری معیشت جن تجربات سے گزر رہی ہے، اسے دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے فیصلہ ساز وں نے اپنے ہی سابقہ ادوار سے کچھ نہیں سیکھا۔ ڈالر کی قیمت کو مصنوعی انداز می…

محمد کاشف شریف جنوری 15, 2023

ایران پاکستان معاشی تعلقات

دس سال پہلے IPI Gas Pipeline کے منصوبے کا ایران پاکستان بارڈر پر سنگِ بنیاد رکھا گیا، جس کے تحت 2777 کلومیٹر لمبی گیس پائپ لائن کے پاکستانی حصے پر کام شروع ہونا تھا اور ا…

محمد کاشف شریف جون 17, 2023