حُبِّ مال و جاہ کا نقصان

حُبِّ مال و جاہ کا نقصان

 

عَنْ کَعْبِ ابْنِ مَالِکِ الْاَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِﷺ: ’’مَا ذِئْبَان جَاَئِعَانِ أُرْسِلَا فِیْ غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَھَا مِنْ حِرْص المَرْئِ عَلَی الْمَالِ و الشَّرَفِ لِدِیْنِہٖ‘‘۔(سنن التّرمذی، حدیث: 2376)

(حضرت کعب بن مالک انصاریؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیے جائیں تو وہ اتنا فساد اور خرابی نہ کریں، جتنا آدمی کے دین کو مال و جاہ کی حرص خراب کرتی ہے‘‘۔)

زیرِنظر حدیث میں ذکر کی گئی مثال کی رُو سے بکریوں کے ریوڑ میں دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کو جو نقصان پہنچاتے ہیں، اس سے کہیں زیادہ نقصان انسان کے دین کے لیے حرص اور خودپسندی کا مرض ہے۔ صوفیائے کرام کے ہاں اسے ’’حُبِّ مال‘‘ اور ’’حُبِّ جاہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ تزکیۂ نفس کے لیے صوفیا کی محنت کا دائرۂ کار انسان کی انھی دو بداَخلاقیوں کا خاتمہ ہے۔ انسان کا یہ مرض اگر ٹھیک ہوجائے تو اس کی دنیا و آخرت سنور جاتی ہے۔

مال کی بے جا محبت انسان کو حلال کمانے اور کھانے سے دُور کر دیتی ہے۔ اُسے خودغرض، لالچی اور استحصال پسند بناتی ہے۔ مال کا بندہ بناکر دنیا و آخرت کی ناکامی کا ذریعہ بنتی ہے۔ اسی طرح تکبر و غرور اور جاہ پرستی کا معاملہ ہے۔ انسان کا اپنے انسانی شرف کو قائم رکھنا اور اپنی عزتِ نفس کا خیال رکھنا دینی اور انسانی تقاضا ہے، لیکن جب انسان محض اپنے آپ کو برتر ثابت کرنے کے لیے دوسروں کو اپنے سے کم تر سمجھتا ہے، ان کی توہین کرتا ہے اور انھیں ذلیل کرتا ہے تو اللہ کو یہ ناپسند ہے۔ یہ رویہ شرفِ انسانیت کو داغ دار کردیتا ہے۔ حضرت اقدس مولانا شاہ سعیداحمد رائے پوریؒ نے ایک موقع پر فرمایا کہ: ’’حُبِّ جاہ کا مرض بہت خطرناک ہے۔ یہ ایسا سانپ ہے جو موقع کے انتظار میں رہتا ہے اور انسان کو اس کے آخری وقت میں بھی ڈس لیتا ہے‘‘۔

آج یہ دونوں امراض اِنفرادی حالت سے بڑھ کر اجتماعیت کا حصہ ہوگئے ہیں۔ اور ’’انسانی اعمالِ بد کی وَجہ سے خشکی اور تری میں فساد برپا ہوگیا ہے‘‘۔ (الروم: 41)

دُنیا میں اس وقت تباہی و بربادی انھیں مال پرستوں اور مغرور لوگوں کی جنگ کا نتیجہ ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں پوری دنیا کے وسائل کو ہڑپ کیے جارہی ہیں۔ اقوام کی معیشتوں کو، ان کے معاشروں کو، ان کی سیاست کو تہہ وبالا کررہی ہیں۔ غریب لوگ ایڑیاں رگڑرگڑ کر مر رہے ہیں۔ بیمار انسان اپنا علاج کروانے سے عاجز ہیں۔ عصرِ حاضر میں حُبِّ مال کا مرض بین الاقوامی سرمایہ دارانہ نظام کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ حضور ﷺ کے اس ارشاد کے مطابق نہ صرف فرد کو حُبِّ مال کا مرض نقصان دیتا ہے، بلکہ یہ مرض قوموں اور جماعتوں میں آجائے تو اس کی تباہ کاری کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ان اخلاقِ رذیلہ سے محفوظ فرمائے اور اخلاقِ عالیہ نصیب فرمائے۔

مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز
مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز

پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد ناصرعبدالعزیز ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کے ممبر ایڈوائزری بورڈ اور حضرت شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے مجازین میں سے ہیں۔ درسِ نظامی کی مکمل تعلیم جامعہ خیر المدارس ملتان سے حاصل کر کے 1989ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ 1994ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (اسلام آباد) سے ایل ایل بی آنرزشریعہ اینڈ لاءکیا۔ ازاں بعد پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے بطور استاد وابستہ ہوگئے۔ اس دوران  علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل اور بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پی۔ایچ۔ڈی کی سند حاصل کی۔ آج کل گورنمنٹ  گریجویٹ کالج جھنگ کے شعبہ اسلامیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور مولانا شاہ عبد العزیز رائے پوریؒ کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ انوار العلوم عثمانیہ ریل بازار جھنگ صدر کے اہتمام و انصرام کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رحیمیہ نظام المدارس کے ناظم امتحانات بھی ہیں۔  "ماہنامہ رحیمیہ" میں درسِ حدیث کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

معاہدۂ  حِلفُ الفُضول کی اہمیت

عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بنِ عَوْفٍ قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: ’’شَھِدْتُ غُلَاماً مَعَ عُمُومَتِی حِلْفَ الْمُطَیَّبِینَ فَمَا اُحِبُّ أَنَّ لِی حُمْرَالنَّعَمِ وَ انّی أَنْکُثُہُ‘‘۔ (حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے م…

مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز مارچ 14, 2021

مؤمنانہ فراست کا تقاضا

عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ رَضِی اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ قَالَ: ’’لَا یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَیْنِ‘‘۔ (صحیح البخاری: 6133) (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ …

مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز اگست 10, 2021

عذابِ جہنم سے بچانے والے اعمال

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ’’أَلا أُخْبِرُکُمْ بِمَنْ یَحْرُمُ عَلَی النَّارِ، أو بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَیْہِ النَّارُ؟ عَلٰی کُلِّ قَرِیْبٍ، ھَیِّنٍ، سَھْلٍ‘‘۔ (ال…

مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز جنوری 14, 2023

روزے اور قرآن کی بندے کے حق میں سفارش

عَنْ عبد اللّٰہ ابن عمرؓ أنّ رسول اللّٰہ ﷺ قال: ’’الصّیامُ والقرآن یُشَفِّعان یوم القیامۃ للعبد۔ یقول الصّیام: أی ربِّ! منعتُہ الطّعام والشّہوۃ، فشَفِّعْنی فیہ، و یقول القرآن: منعتُہ…

مولانا ڈاکٹر محمد ناصرعبدالعزیز اپریل 10, 2022