حجۃ اللہ البالغہ | 140 | اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 02 حصہ اول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 140

قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 02 (حصہ اول)
احادیثِ نبویہؐ کی روشنی میں چار اَخلاق کے حصول کے لیے مسنون ذکر و اَذکار کی ضرورت و اہمیت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 06 ؍ جون 2021 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
۔۔ سلوک و احسان کے سابقہ دروس کا جامع خلاصہ
۔۔ چار اَخلاق کے لیے مسنون ذکر و اَذکار کی ضرورت و اہمیت
۔۔ زیرِ مطالعہ باب کے مضامین
۔۔ حدیث (۱) ذکر اللہ کرنے والی جماعت، (لا يقعد قوم يذكرون الله الخ) کی تشریح: یہ عمل چاروں اخلاق کے حصول کا ذریعہ
۔۔ حدیث (۲) ’’مُفرِّدون‘‘ اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ، (سبق المفردون الخ) کی توضیح: ذکر اللہ سے حیوانیت کے تقاضوں اور گناہوں کے بوجھ کا ہلکا ہو جانا
۔۔ حدیث (3) ’’ بندوں کے ساتھ اللہ کا ان کے گھمان کے مطابق معاملہ، ذکر کے وقت اللہ کا بندے کا ساتھ موجود ہونا اور بہتر مجلس میں اسے یاد کرنا (قال تعالى أنا عند ظن عبدي بي الخ) کی لاجواب تشریح: انسان کی جبلت اُس کے اَخلاق و علوم اور مخصوص خلق کے حصول کی مُمد و معاون کیفیات پیدا کرنے کا ذریعہ نیز اللہ کی خاص رحمتوں کے نزول کے لیے بڑا کردار
۔۔شاہ صاحب کی حدیث کی لاجواب تشریح: سمیحُ الخُلق (وقار اور بلندی نفس کا حامل شخص) اور شَحِیحُ الخُلق (بخل پر مبنی تنگ نظری کے خُلق کا حامل شخص) کے دنیوی و دینی معاملات کا جائزہ ، اللہ کے بارے میں ان کا گھمان
۔۔ اس فرق کی بنیادی وجہ: جن امور میں حظیرة القدس سے تاکیدی حکم نہیں آیا وہ شحاحتِ نفس میں داخل نہیں
۔۔ ’’أنا معہٗ‘‘ (میں اُس ذکر کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہوں) سے مراد ، ذکر کی قبولیت، عزت کے ساتھ حظیرۃ القدس میں داخلہ ، حجابات کا خاتمہ اور ’’تجلیٔ الٰہی‘‘ کے قریب پہنچنا
۔۔ انسان کا کسی مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے سے مقصود غلبہ دین ہو تو بدلے میں اللہ کی طرف سے ملاءِ اعلیٰ کی محبت اور ان کی دعائیں، نزولِ برکات اور زمین میں قبولیتِ عامہ کا حصول
۔۔ شاہ صاحبؒ کا دونوں دائروں؛ تنہائی و اجتماع میں اللہ کا ذکر کرنے کا تجزیہ
۔۔ حدیث (4) نیکی و گناہ کا بدلہ و سزا اور اللہ کی قربت اختیار کرنے والوں کے درجات کے مطابق معاملہ (من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها الخ) کی وضاحت: مرنے کے بعد بہیمیت کا کمزور ہونا اور ملکیت کے انوار کا چمکنا نیز تدبیرِ الہی میں غضب پر رحمت اور شر پر خیر کا غلبہ
۔۔ اللہ کی طرف متوجہ ہونے اور ’’تطلُّع الی الجبروت‘‘ (عالمِ جبروت کی طرف جھانکنے) سے زیادہ کوئی چیز آخرت میں نفع بخش نہیں ، (من لقيني بقراب الأرض خطيئة الخ و أعلم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويؤاخذ به الخ) کا یہی مفہوم لیکن مشرک کو معافی نہیں
۔۔ حدیث (5) اللہ کے ولی سے دُشمنی، اللہ سے اعلانِ جنگ اور قربت حاصل کرنے والے کی (من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب الخ) میں تفصیلات
شاہ صاحب کی تشریح:
۔۔ (الف) اللہ سے محبت کا پورا پروسیجر : ملاءِ اعلیٰ کا اس بندے سے محبت اور اس کے لیے بنائے گئے نظام کی مخالفت کرنے والوں پر لعنت و ناراضگی
۔۔ (ب) دین کو قائم کرنے کی ذمہ داری کی حامل جماعت کے تھوڑے سے عمل کی زیادہ جزا
۔۔ (ج) قرب الاعمال: فرائض کے ادا کرنے کے بعد کثرتِ نوافل کے ذریعے سے اللہ کا قرب حاصل کرنے والا کا اجر و ثواب
۔۔ (د) بندے کی موت کے وقت اللہ کا تردّد اور ہچکچاہٹ ، متنوع عنایات کے تعارض و تصادم سے کنایہ ہے۔
۔۔ حدیث (6) سب سے بہتر عمل ’’اللہ کا ذکر کرنا‘‘ ( ألا أنبئكم بخير أعمالكم الخ) کی مزید توضیح؛ عالمِ جبروت کی طرف توجہ کرنے کے اعتبار سے ذکر اللہ سے بڑھ کر کوئی اَور عمل افضل نہیں
۔۔ ’’کسی مجلس میں اللہ کا ذکر نہ کرنا، بڑے نقصان اور باعثِ حسرت اور ندامت نیز اللہ کے ذکر کے بغیر کثرت سے گفتگو کرنے کے نقصانات(من قعد مقعدا لم يذكر الله فيه الخ، ما من قوم يقومون من مجلس الخ اور لا تكثروا الكلام بغير ذكر الله الخ) تین احادیث کی تفصیلات
۔۔ ذکر کی مٹھاس پانے اور اطمینان حاصل کر لینا یعنی نظریہ سیکھنے کے بعد اس سے روگرانی کرنا اللہ سے دوری کا سبب
۔۔ نبی اکرمؐ نے اس غفلت کے زہر کا تریاق ذکر و اذکار بتائے ہیں۔

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
فروری 07, 2024