حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 110 /باب: 03 (بقیہ حصہ) نماز .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 110

قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ نماز باب: 03 (بقیہ حصہ)
نماز کے لیے پانچ اوقات متعین کرنے کی بنیادی حکمت، اوقات کی چار اقسام اور روایاتِ باب کی تشریح

مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 26؍ اگست2020 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
1:19 سابقہ درس کا ماحصل
2:09 نماز کے لیے پانچ کے اوقات متعین کرنے کا بنیادی راز:
4:35 دن رات میں چار اوقات (طلوعِ آفتاب، زوال، غروب اور نصفِ لیل) عبادات کے لیے زیادہ موزون و مستحق
6:02 چار اوقات کی چند خصوصیات: اللہ کی روحانیت کا ظہور و پھیلاؤ، فرشتوں کے نزول کا وقت ، انسانی اعمال کی بارگاہِ الہی میں حضوری اور دعاؤوں کی قبولیت کا وقت
7:21 جمہور انسان __جن پر ملاءِ اعلی سے علوم و معارف کا نزول ہوتا رہا ہے__ کے ہاں یہ چار اوقات تسلیم شدہ ہیں۔
9:18 آدھی رات کے وقت لوگوں کے لیے نماز پڑھنا عملاً مشکل اور تکلیف دہ، تو اصل تین اوقات مقرر ہوئے: فجر، عشی (زوال) اور غسقِ لیل (غروبِ شمس) کا ذکر قرآن کی آیت میں
11:43 پہلا اساسی اصول: عشا کی نماز کا وقت فجر تک ہے، غیر معمولی حالت میں ظهر و عصر اور مغرب و عشا کی نمازوں کو جمع کرنا جائز،جیسے کہ حج کے موقع پر ہوا۔
13:03 دو نمازوں میں فاصلہ نہ تو بہت زیادہ ہواور نہ ہی کم؛ وجوہات
15:59 اوقاتِ نماز کے لیے ظاہری حدمقرر لازمی و ضروری اور موزون حد دن کا چوتھائی حصہ (کم و بیش تین گھنٹے) ہے۔
17:37 فجر اور ظہر کی نماز کے درمیان وقفہ زیادہ رکھنے کی حکمت اور عام انسانوں پر چاشت کی نماز فرض نہ ہونے کا راز
20:36 زراعت، صنعت و تجارت کرنے والوں کا ہمیشہ سے فجر سے ظہر تک اپنے مشاغل و کاروبار کے ذریعے طلبِ معاش اور حصول رزق کی محنت کا معمول رہا ہے، چاشت کی نماز کے ساقط ہونے کی حکمت
دوسرا بنیادی اصول: بلا ضرورت ظہر و عصر کو جمع کرنے کی شریعت میں سخت ممانعت، البتہ سفر وغیرہ میں جمع صوری کی گنجائش ہے۔

25:15 دنیا کے تمام مہذب اور ترقی یافتہ ممالک میں مزاج معتدل لوگ شرائع کے مخاطب و مکلف، ان کے لیے عبادات کے بہترین اور موزوں ترین اوقات:
26:35 فجر کا وقت: انسانی نفس کا مشاغلِ دنیا کی زیبائش و آرائش سے فارغ ہونا اور اس وقت میں نماز ادائیگی دل میں قوی تاثیر پیدا کرنے کا باعث
28:03 عشا نیند کے آغاز کا وقت، اس وقت نماز پڑھنا دن بھر کی مصروفیات سے سرزد گناہوں کے کفارے کا ذریعہ اور قلب کے زنگ کو صیقل کرنے اور غفلت دور کرنے کا باعث، حدیث سے استدلال
29:07 چاشت کے وقت میں دنیوی مشاغل میں پورا انهماک، اس وقت میں نماز پڑھنا بطور تریاق انہماکِ دنیوی کو کم کرتا ہے، لیکن یہ نماز سب پر فرض نہیں ( تیسرا اصول)
30:34 تعیینِ اوقات کے باب میں ایک اور بہترین طریقہ ، انبیا و مقربین کی سنت کی اتباع بھی ہے۔
32:19 چوتھا اصول: حدیثِ معاذؓ کی وجہ سے وارد سوال کا جواب
36:30 خلاصہ کلام: متعین کردہ پانچ اوقات میں بہت گہرے راز پوشیدہ ہیں۔
37:05 اوقاتِ نماز سے جڑے چند فوائد
39:53 نمازوں کے لیے اوقات کی چار اقسام: ۱۔ وقت الاختیار (پسندیدہ ترین وقت) ۲۔ وقت الاستحباب (مستحب وقت) ۳۔ وقت الضرورة (عذر کی وجہ سےضرورت کا وقت) ۴ ۔ وقت القضا ( قضا نماز کا وقت)
40:32 ۱۔ وقت الاختیار (پسندیدہ ترین وقت) سے متعلق دو بنیادی احادیث
41:06 حدیث مبہم کی وضاحت حدیث مفسر سے کی جائے گی۔
42:37 مغرب کا آخری وقت کونسا ہے؟، دو روایتوں میں اختلاف کی نوعیت
44:50 عصر کا آخری وقت، مثلِ ثانی عصر کے پسندیدہ وقت کا آخری حصہ ہے، حکمتیں
49:34 ۲۔ وقت الاستحباب (مستحب وقت) کی تعریف، عشا میں مستحب وقت کے بجائے جلدی باجماعت ادا کرنےکے فوائد ،لوگوں کے لیے آسانیاں اور حضرت معاذؓ کا واقعہ
55:36 گرمیوں میں ظہر کی نماز میں تاخیر مستحب
56:30 حدیث میں وارد الفاظ "فیح جہنم" کے پس منظر میں وضاحت: دنیا میں اچھی کیفیات (باغات وغیرہ) کا سر چشمہ و معدن جنت اور آگ کا معدن کا جہنم ہے۔
59:05 فجر میں تاخیر،بہت بڑا اجر ہے، اس حدیث کی تشریح اور غَلس اور اِسفار میں تطبیق
1:03:40 ۳۔ وقت الضرورة (عذر کی وجہ سےضرورت کا وقت) بغیر عذر کے اس کی عادت مناسب نہیں ہے۔
1:05:27 ۴ ۔ وقت القضا ( قضا نماز کا وقت) حدیث کی تشریح
1:07:01 حدیث 01: صل الصَّلَاة لوَقْتهَا الخ، حدیث میں حضور ﷺ کی حضرت ابو ذرؓ کونصیحت، تشریح: نماز میں دو اعتبار کی رعایت
1:09:17 حدیث 02: لَا تزَال أمتِي بِخَير مَا لم يؤخروا الْمغرب إِلَى أَن تشتبك النُّجُوم، حدودِ شرعیہ میں کسل مندی ملت میں تحریف کا سبب
1:10:09 آیتِ قرآنی: حَافظُوا على الصَّلَوَات وَالصَّلَاة الْوُسْطَى (البقرة: ۲۳۸)، میں وسطی سے مراد نمازِ عصر
1:10:24 حدیث 03: ۱۔ من صلى البردين دخل الْجنَّة ۲۔ من ترك صَلَاة الْعَصْر حَبط عمله ۳۔ الَّذِي تفوته صَلَاة الْعَصْر فَكَأَنَّمَا وتر أَهله وَمَاله ۴۔ لَيْسَ صَلَاة أثقل على الْمُنَافِقين من الْفجْر وَالْعشَا، ۔۔ نماز سے متعلق مزید احادیث
1:12:18 ان احادیث کی تشریح: فجر ،عصر اور عشاء پڑھنے کے لیے حضور ﷺ کی خاص تاکید ، ترغیب و ترہیب
1:14:10 حدیث 04: ۱۔ لَا يغلبنكم الْأَعْرَاب على اسْم صَلَاتكُمْ الْمغرب ۲۔ على اسْم صَلَاة الْعشَاء، میں دیہاتی باشندوں نے عشا کا نیا نام لینا شروع کیا تو حضور ﷺ کی اصل نام برقرار رکھنے کی خاص تاکید، شاہ صاحب کی تشریح

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
جنوری 05, 2024