حُجّةُ اللّٰه البالِغة :54 /الإثم (بدی و گناہ) کی حقیقت اور اس کے.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف

حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 54

مبحثِ خامس: برِّ و اِثم (نیکی و بدی) کے معیارات اور ان کے بنیادی اصول

باب: 14

الإثم (بدی و گناہ) کی حقیقت اور اس کے درجات


مُدرِّس:

حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 01؍ مئی 2019ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *

👇

0:00 آغاز درس

0:15 مبحثِ خامس کا دوسرا حصہ: الإثم (بدی) کے درجات

1:35 آثام (گناہوں) کی حقیقت

4:17 آثام کے پانچ درجات

(۱) گناہوں کا پہلا درجہ: انسانیت کے مطلوبہ کمال کے حصول کا راستہ ، مکمل طور پر بند ہو جانا اور اس کی صورتیں:

۱- کفر : رب کی معرفت سے ذہنی ، قلبی اور عملی انکار

۲- تشبیہ : رب کا اس طور اعتراف کہ اسے مخلوق کی صفات کے متصف سمجھنا

۳- شرک : رب کا اس طور اعتراف کہ مخلوق کی صفات اس میں تسلیم کرنا

۴- انسانی نفس میں اس کی تقدیس کے بنیادی اصولوں کا فقدان

انسانی نفس کی تقدیس کے اصول :

(الف) اللہ پر صحیح طریقے سے ایمان (مبداِ عالم؛ ذاتِ باری تعالی کو اپنی نگاہوں کا مطمح نظر بنانا)

(ب) ایمان بالقدر (عالمگیر نظام پر پختہ یقین)

ان اصولوں سے انحراف کے سبب انسانی نفس کی قید بندی :

(الف) اپنی ذات کا قیدی ، جو اپنی ہی ذات میں مشغول اور منہمک

(ب) اپنے گرد و پیش کے ماحول کا غلام ، جو اپنی ذات کے باہر دیگر چیزوں کی قید میں مبتلا ۔

یہ حالت بہت بڑی مصیبت اور کفر پر مہرِ خداوندی کا سبب

35:10 (۲) گناہوں کا دوسرا درجہ: اللّٰہ تعالیٰ اور اپنے دور کے نبی کی اتھارٹی کا منکر

42:16 (۳) گناہوں کا تیسرا درجہ: فسق (رسول اللہ ﷺ کی شریعت کے ان احکامات کا انکار جو اجتماعی
تقاضوں کے منافی یا انسان کو مہذب بنانے والے قاعدوں کو توڑنے والا ہو ،


اجتماعی تقاضوں کی پامالی یا تہذیبِ نفس کی خلاف ورزی کی چار شکلیں( گناہِ کبیرہ):

پہلی شکل : بهیمیت کو ملکیت کے تابع بنانے والے قاعدوں یا ملکیت کو بهیمیت پر غالب کرنے کی استعداد پیدا کرنے والے طریقوں سے انحراف

(بہیمیتِ ضعیفہ والوں کے لیے کثرتِ اعمال کی عبادت اور بهیمیتِ شدیدہ والوں کے لیے مشقت والے اعمال کی ریاضت کی ضرورت)

دوسری شکل : درندگی والے اعمال کا ارتکاب کرنا ، جیسے قتل کرنا

تیسری شکل : نفسانی خواہشات اور حیوانی شہوت کا غلبہ

چوتھی شکل: انسانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے نقصان دہ پیشے اختیار کرنا ، جیسے جوا اور سود

54:28 (۴) گناہوں کا چوتھا درجہ: نبی کے قائم کردہ عملی سیاسی نظام کا انکار

(نبی کی بعثت کا مقصد لوگوں کو ظلمات سے نکال کر روشنی کی طرف لانا ، ان کی کجیوں کو دور کرکے درستگی پیدا کرنا اور ان کی احسن طریقے اور اعلی درجے کی سیاسی تربیت کرنا)

1:04:58 (۵) گناہوں کا پانچواں منفرد درجہ: انسان کا اپنے ذمہ کوئی نذر مان لینا لیکن اس پرعمل پیرا ہونے سے انکار کہ
اللہ اپنے بندوں سے ان کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہے۔

(قرآن و حدیث کی رو سے دینی امور میں اپنے اوپر بلا وجہ سختی کرنے کی ممانعت)

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
جون 17, 2023