حضرت رافع بن خدیج بن رافع بن عدی رضی اللہ عنہ

مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف
مارچ 14, 2024 - ایمان افروز واقعات
حضرت رافع بن خدیج بن رافع بن عدی رضی اللہ عنہ

 

حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ٗ اَنصاری صحابی ہیں۔ آپؓ بڑے جلیل القدر عالم و فاضل، بلند مرتبے کے مالک تھے۔ آپؓ کا شمار صغار (چھوٹے) صحابہ میں ہوتا ہے۔ آپؓ السابقون الاولون میں سے ہیں۔ آپؓ قبیلہ اَوس کی شاخ بنوحارثہ کے سردار تھے۔

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرتِ مدینہ سے قبل آپؓ گیارہ سال کی عمر میں حضرت مصعب بن عمیرؓ کی محنت و دعوت سے حلقہ بہ گوشِ اسلام ہوئے۔ کم سنی کی وجہ سے معرکۂ بدر میں شرکت نہ کرسکے، البتہ جنگِ اُحد اور اس کے بعد کی تمام جنگوں میں شریک ہوئے اور عہدِ خلفائے راشدینؓ میں بھی دینی، علمی اور سماجی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ جنگِ صفّین میں حضرت علی رضی اللہ عنہٗ کے ہم رکاب تھے۔ زراعت اور کھیتی باڑی کے کاموں میں بھی حضرت علیؓ کے ساتھ باہم شریک رہتے تھے۔

غزوۂ اُحد میں مغرب کے بعد آپﷺ نے مدینہ سے باہر ’’مسجد شیخین‘‘ کے مقام پر اپنی جماعت کا فوجی معائنہ کیا۔ بچوں میں سے حضرت رافعؓ کو ساتھ جانے کی اجازت ملی، لیکن حضرت سمرہ بن جندبؓ کو اجازت نہ ملی۔ پہلے تو آپؐ نے حضرت رافعؓ کو بھی کم سن سمجھ کر جنگ سے واپس بھیجنا چاہا مگر رافعؓ اپنا قد بلند دکھانے کے لیے پیوند زدہ جوتوں میں اپنی انگلیوں پر کھڑے ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب ان کا معائنہ کیا تو ان کو اجازت دے دی۔ حضرت سمرہؓ نے بھی اپنے والد مری ابن سنانؓ سے کہا: بابا جان! رسول اللہؐ نے رافع کو اجازت دی ہے اور مجھے واپس بھیج دیا، حال آں کہ میں رافع کو کُشتی میں پٹک دیتا ہوں۔ مریؓ نے رسول اللہ سے گزارش کی تو آپؐ نے دونوں کی کُشتی کرائی۔ حضرت سمرہؓ نے حضرت رافعؓ کو گرا دیا تو آپؐ نے ان کو بھی ساتھ چلنے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ اس طرح یہ دونوں چھوٹی عمر میں ہی مسلمانوں کے ساتھ غزوۂ اُحد میں شریک ہوئے۔ حضرت رافعؓ سے 78 احادیث مروی ہیں، جو سب کی سب قوی ہیں۔ آپؓ سے جلیل القدر صحابہؓ و تابعینؒ نے احادیث روایت کیں۔ آپؓ اپنی زندگی میں زیادہ تر علمی سرگرمیوں مشغول رہے۔

غزوۂ اُحد یا حنین میں حضرت رافعؓ کی چھاتی پر تیر لگا تو آپؓ رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تیر جسم سے باہر نکال دیجیے۔ آپؐ نے فرمایا: رافع! چاہو تو تیر بمع دستے کے نکال دیتا ہوں، چاہو تو صرف تیر نکال دوں اور دستہ جسم میں پیوست رہنے دوں اور میں روزِ محشر تمھاری شہادت کا گواہ ہوں گا تو حضرت رافعؓ نے عرض کیا: صرف تیر نکال دیں اور دستہ جسم میں پیوست رہنے دیں اور میری شہادت پر گواہ رہیں۔ چناںچہ ایسا ہی رہنے دیا گیا۔ حضرت امیر معاویہؓ کے دورِ خلافت میں حضرت رافعؓ کا زخم ہرا ہو گیا، جس سے آپؓ کی وفات ہوئی۔وفات کے وقت آپؓ کی عمر 86 برس تھی۔ جنت البقیع میں آپؓ کو دفن کیا گیا۔

مولانا قاضی محمد یوسف
مولانا قاضی محمد یوسف

مولانا قاضی محمد یوسف کا شمار حضرت اقدس شاہ سعید احمد رائے پوری ؒ کے خلفاء مجازین میں ہوتا ہے۔ مدرسہ اشرفیہ تعلیم القرآن (حسن ابدال) اور گوجرانوالا اور جامعہ مدنیہ لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ 1988ء میں فاضل عربی/ فاضل اردو کی سند حاصل کرنے کے  بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔اے اسلامیات اور طبیہ کالج راولپنڈی و نیشنل طبّی کونسل پاکستان سے طب کی باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کی۔ 1980 کی دہائی میں دوران تعلیم حضرت مولانا شاہ سعید احمد رائے پوریؒ کی فکری جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ 1991 میں جامعة الملك السعود الرياض سعودی عرب سے تدریب المعلمین کی سند حاصل کی. اس وقت آپ گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ میں بطور استاد فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔’’جامعہ خادم علوم نبوۃ‘‘ حسن ابدال کے مہتمم اور جامعہ عائشہ صدیقہ حسن ابدال میں مدرس ہیں۔ مسجد خلفائے راشدین میں امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنا خاندانی مطب بھی چلا رہے ہیں۔ تعلیمی اور فلاحی ادارے "التقویٰ ٹرسٹ" کے سرپرست، کامیاب استاد و منتظم اور طبیب و خطیب ہیں۔ حضرت مولانا مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری مدظلہ کی سرپرستی میں خانقاہ رحیمیہ اور ادارہ رحیمیہ کے فکروعمل کی ترویج میں کوشاں ہیں۔  ماہنامہ مجلہ "رحیمیہ" میں "صحابہ  کا ایمان افروز کردار" کے عنوان سے سلسلہ وار لکھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا بنت محمدصلی اللہ علیہ وسلم

حضرت زینبؓ آںحضرت ﷺ کی سب سے بڑی صاحبزادی تھیں۔ آپؓ بعثتِ نبویؐ سے دس برس پہلے پیدا ہوئیں۔ اس وقت آپؐ کی عمر 30 برس تھی۔ آپؓ اوّلین مسلمان ہونے والوں میں سے تھیں۔ مشرکین مکہ کی…

مولانا قاضی محمد یوسف فروری 17, 2021

اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور رمضان المبارک کی دینی و تربیتی سرگرمیاں

اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا حضور اقدس سے 10نبوی میں نکاح ہوا۔ آپؓ درس گاہِ نبوی سے براہ راست فیض یاب ہوئیں۔ آپؓ انتہائی ذہین اور حاضر جواب تھیں۔ نہایت سخی…

مولانا قاضی محمد یوسف اپریل 17, 2021

حضرت جابر بن عبداللہ انصاریؓ اور عید الفطر

حضرت جابر بن عبداللہ انصاریؓ جلیل القدر صحابی ہیں۔ بدر و اُحد کے علاوہ تمام 19 غزوات میں حضور اقدس ﷺ کے ساتھ شریک رہے۔ 540 احادیثِ نبویہؐ کے راوی ہیں۔ علمِ حدیث کی اشاعت آپؓ ک…

مولانا قاضی محمد یوسف مئی 12, 2021

حضرت عبادہ بن صامت بن قیس خزرجی انصاری رضی اللہ عنہٗ

حضرت عبادہ بن صامتؓ کا تعلق قبیلہ خزرج کے خاندان سالم سے ہے۔ بنوسالم کے مکانات مدینہ کے غربی سنگستان کے کنارے قبا سے متصل واقع تھے۔ یہاں ان کے کئی قلعے بھی تھے، جو &rsquo…

مولانا قاضی محمد یوسف جنوری 09, 2021